ریواڑی، 3؍فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )خراب کھانے کو لے کر آواز اٹھانے والے بی ایس ایف کے جوان تیج بہادر سنگھ کے گھر پر ان کے ریٹائرمنٹ کو لے کر جہاں پورا خاندان او رگاؤں کے لوگ خوشیاں منانے کے لیے تیاریوں میں مصروف تھے، لیکن اب تیج بہادور کووی آر ایس نہیں دے کر انہیں جانچ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے، دوسری طرف ان کی بیوی شرمیلا کا کہنا ہے کہ حکومت پر انہیں پورا بھروسہ تھا کہ ان کو 31؍جنوری کووی آر ایس دے کر گھر بھیج دے گی ، لیکن اب ان کو جانچ پڑتال کے نام تشددکانشانہ بنایا جا رہا ہے۔دیر رات جوان تیج بہادر نے اپنی بیوی شرمیلا کو فون پر یہ معلومات دی کہ ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اگر حکومت ان کے ساتھ انصاف نہیں کرتی ہے تو وہ بھوک ہڑتال کریں گی ۔ جوان کے گھر آنے کے لیے پورا خاندان جہاں ان کے انتظار میں آنکھیں بچھائے بیٹھا تھا ، لیکن اب ان کے گھر پر سناٹا چھایا ہوا ہے۔اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والے جوان تیج بہادر کو انصاف ملتا ہے یا پھر جوانوں کے حق کی آواز بدعنوانی کی بھینٹ چڑھ کر رہ جائے گی۔بی ایس ایف نے تیج بہادر کا 31تاریخ کو ملنے والا وی آرایس بھی منسوخ کر دیا تھا۔غورطلب ہے کہ گزشتہ دنوں تیج بہادر یادو ایک ویڈیوپوسٹ کیا تھا ۔ویڈیو میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ بی ایس ایف جوانوں کو ملنے والی دال اور پراٹھے کا معیارانتہائی خراب ہے،ان کا کہنا تھا کہ کئی بار جوانوں کو 11گھنٹے برف میں کھڑا رہنے کے بعد بھوکے پیٹ سونا پڑتا ہے۔یادو کا دعوی تھا کہ جوانوں کو ملنے والے راشن میں سینئر افسران دھاندلی کر رہے ہیں۔اس کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے جانچ کا حکم دیا تھا۔بی ایس ایف نے وزارت داخلہ کو سونپی گئی ابتدائی رپورٹ میں یادو کے الزامات کو سرے سے مسترد کیا تھا،حالانکہ معاملے کی آخری رپورٹ ابھی آنی باقی ہے،لیکن بی ایس ایف نے وزارت داخلہ کو بتایا ہے کہ 29ویں بٹالین کے کسی دوسرے جوان نے یادو کے الزامات کی تصدیق نہیں کی تھی۔